قاہرہ کے مصری عجائب گھر سے تقریباً 3 ہزار سال پرانا فرعون کا سونے کا کڑا غائب ہو گیا ہے۔وزارت سیاحت اور نوادرات نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سونے کا کڑا، جس پر لاپیس لازولی جواہر لگایا گیا ہے، آخری بار تحریر اسکوائر میں واقع میوزیم کی بحالی لیبارٹری میں دیکھا گیا تھا۔ معاملہ اب قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کر دیا گیا ہے۔بیان کے مطابق اسمگلنگ کی کسی بھی کوشش کو روکنے کے لیے بریسلٹ کی تصویر تمام ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور زمینی سرحدی مقامات پر بھیج دی گئی ہے۔ میوزیم کے ڈائریکٹر جنرل نے واضح کیا کہ آن لائن شیئر کی گئی کچھ تصاویر گمشدہ بریسلٹ کی نہیں ہیں بلکہ ایک اور بریسلٹ کی ہیں جو اس وقت میوزیم میں نمائش کے لیے ہیں۔یہ قیمتی کڑا بادشاہ امین ہیپ کا تھا، جس نے تیسرے درمیانی دور (1076–723 قبل مسیح) میں حکومت کی۔ Amenemhep کو اکیسویں خاندان کا ایک غیر معروف لیکن دلچسپ بادشاہ سمجھا جاتا ہے۔ ابتدائی طور پر اسے ٹائنوس کے شاہی قبرستان میں ایک چھوٹے سے حجرے کے مقبرے میں دفن کیا گیا۔ اس کی باقیات کو بعد میں طاقتور فرعون Psaunes I کے پاس دوبارہ دفن کیا گیا۔ اس کا مقبرہ 1940 میں دریافت ہوا تھا۔کیمبرج یونیورسٹی کے ماہر آثار قدیمہ کرسٹوس سیروجیانیس نے کہا کہ بریسلٹ کا غائب ہونا کوئی حیران کن بات نہیں کیونکہ قدیم نوادرات کی عالمی مارکیٹ بہت بڑی ہے۔ کئی امکانات ہیں۔ یا تو یہ کڑا چوری اور اسمگل کیا گیا تھا اور جلد یا بدیر کسی آن لائن پلیٹ فارم، ڈیلر کی گیلری یا نیلام گھر پر ظاہر ہوگا، ممکنہ طور پر جعلی دستاویزات کے ساتھ۔ ایک اور امکان یہ ہے کہ کڑا سونے کے لیے پگھلا دیا گیا تھا، جو کہ کم منافع بخش لیکن محفوظ آپشن ہے۔ ایک اور امکان یہ ہے کہ اسے کسی پرائیویٹ کلیکشن میں چھپایا گیا تھا، جہاں مالک کو معلوم ہو گا کہ یہ چوری ہوئی ہے لیکن وہ اسے اپنے قبضے سے نہیں نکالے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ بعض اوقات ایسے نمونے برآمد ہوتے ہیں۔ ماضی میں، خاص طور پر مصر میں عرب بہار کے دوران، عجائب گھروں سے لی گئی اشیاء کچھ دنوں بعد باغات میں یا میوزیم کے قریب سے مل جاتی تھیں۔وزارت نے کہا ہے کہ بحالی لیبارٹری میں باقی تمام نوادرات کی فہرست بنائی جائے گی اور ایک ماہر کمیٹی کے ذریعہ جانچ کی جائے گی۔ قدیم مصری نوادرات کی غیر قانونی تجارت طویل عرصے سے ملک کے لیے تشویش کا باعث رہی ہے۔








Leave a Comment