اگلے ڈیڑھ،دوسال مشکل ہوں گے
سیاست ضرورکریں لیکن پاکستان اور نظام کو خطرے میں نہ ڈالیں،نواز شریفدھرنے دینے والوں کو لانیوالے بڑے مجرم ہیں، مخالفین نے بدتمیزی، بدتہذیبی کو فروغ دیا،کیا وزیراعظم اور پارلیمنٹ میں بیٹھنے والوں کا لہجہ ایسا ہوتا ہے؟،دہائیوں سے ملک کو دیکھ رہامگر ایسا زخمی پاکستان پہلے کبھی نہیں دیکھا،قائد ن لیگ کاخطاب
16ماہ کی اتحادی حکومت میں ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچا یا ورنہ ہم یہاں نہ بیٹھے ہوتے‘انا، تکبر اور رعونت کی سوچ نے پاکستان کو تباہی کے کنارے لا کھڑا کیا ،صدر علوی عمران نیازی کے اشارے پر آئین کی دھجیاں بکھیر رہے
اسلام آباد (رپو رٹر)مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ تمام جماعتیں اپنی سیاست و مخالفت ضرور کریں مگر پاکستان اور نظام کو خطرے میں نہ ڈالیں، دھرنے دینے والوں کو لانیوالے ملک کے بڑے مجرم ہیں، مخالفین نے بدتمیزی، بدتہذیبی کو فروغ دیا،کیا وزیراعظم اور پارلیمنٹ میں بیٹھنے والوں کا لہجہ ایسا ہوتا ہے؟، دہائیوں سے ملک کو دیکھ رہامگر ایسا زخمی پاکستان پہلے کبھی نہیں دیکھا، واسطہ ایک بار پھر ایسے لوگوں سے پڑا ہے جن کی ذہنیت مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی،حکومت کے پہلے ڈیڑھ دو سال مشکلات سے بھرپور ہوں گے ،ہمیں مشکل فیصلے کرنے ہوں گے،یقین ہے ملک مشکلات سے باہر نکل جائے گاجبکہ (ن) لیگ کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ انا، تکبر اور رعونت کی سوچ نے پاکستان کو تباہی کے کنارے لا کھڑا کیا ہے،
صدر علوی عمران نیازی کے اشارے پر آئین کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں ،اسمبلی اجلاس بلانا آئینی فریضہ تھا جسے نظر انداز کیا ،16ماہ کی اتحادی حکومت میں ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچا یا ورنہ ہم یہاں نہ بیٹھے ہوتے،یقین ہے مریم نواز پنجاب کیلئے دن رات کام کریں گی، نواز شریف کے منصوبوں کی تختیاں گننے میں مہینوں لگ جائیں مگر بدلے میں حکومت کا تختہ الٹا گیا، یہاں جلاؤ، گھیراؤ ،جی ایچ کیو پر حملے جیسے واقعات ہوئے،اداروں کیخلاف بدترین زبان استعمال کی گئی مگر لیگی قائد نے اپنے خلاف جھوٹے مقدمات کا مقابلہ کیا، کسی حال میں صبر کا دامن نہیں چھوڑا ۔تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ(ن) کے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ الیکشن میں منتخب تمام اراکین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ آپ کا واسطہ ایک بار پھر ایسے لوگوں سے پڑا ہے جن کی ذہنیت مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی ۔ انہوں نے کہا کہ 2013ء میں حکومت بننے سے قبل وہ انتخابی مہم کے دوران گر کر زخمی ہو گئے، ہم سب سے پہلے ان کی مزاج پرسی کیلئے ہسپتال پہنچے اور اپنی انتخابی مہم کو 24 گھنٹے کیلئے بند کردیا ،ہماری پارٹی کے جیتنے کے بعد میں ان کے گھر گیا کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ سب جماعتوں کو ایک خاص ایجنڈے کیلئے کام کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ تمام جماعتیں اپنی سیاست ضرور کریں، سیاست میں مخالفت بھی ضرور کریں لیکن پاکستان اور نظام کو خطرے میں نہ ڈالیں، میں بنی گالا میں ان کے گھر گیا اور وہاں طے ہوا کہ سب اکٹھے چلیں گے، اس کے بعد ہم نے اپنا کام شروع کیا۔نواز شریف نے کہا کہ اس وقت ملک میں لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی ایک سنگین ترین مسئلہ تھا، معیشت کو سنبھالنا بہت بڑا مسئلہ تھا،
اس وقت بھی پاکستان ڈیفالٹ کے قریب تھا اور فیٹف کی گرے لسٹ میں آ چکاتھا اور اس کو ہم وائٹ میں لے کر آئے۔انہوں نے کہا کہ میں بنی گالا میں مل کر آیا تو پتہ چلا کہ چند ہفتوں میں لندن میں اتحاد بن گیا ہے، طاہر القادری، موصوف اور کچھ دیگر لوگ پاکستان کے اندر دھرنوں کا پروگرام بنا رہے ہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے دھرنے شروع ہو گئے۔انہوں نے کہا کہ دھرنے ہوتے رہے لیکن ہم نے اس کے باوجود کئی منصوبے شروع کئے، موٹرویز بناتے رہے، لوڈشیڈنگ ختم کرتے رہے اور بجلی کے کارخانے لگاتے رہے، دھرنے ہوتے رہے اور ہم دہشت گردی کا مقابلہ کرتے رہے۔انہوں نے کہا کہ دھرنوں، احتجاج، گالی گلوچ کے باوجود ہم نے قوم سے کئے تمام وعدے پورے کئے، ہمارے دور میں ملک مثالی ترقی کر رہا تھا مگر 2017ء میں ججز نے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر مجھے نااہل کردیا، ججز نے ایسے الفاظ کہے جو کبھی پہلے نہیں سنے، مجھے سسیلین مافیا کہنے والے ججز آج کہاں ہیں؟، کیا وہ جج آج کسی کو منہ دکھانے کے لائق ہیں ،وہ جج جس نے چند مہینے میں ملک کا چیف جسٹس بننا تھا وہ استعفیٰ دے کر گھر جا رہا ہے،
یہ وہ جج تھے جنہوں نے میرے خلاف فیصلہ دیا، آج وہ سب کہاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان ججوں کے علاوہ اور بھی کھلاڑی تھے، 2017ء میں تو ایسا لگ رہا تھا کہ 2018 میں مسلم لیگ(ن) پھر جیتے گی اور زیادہ اکثریت سے واپس آئیگی لیکن انہوں نے مجھے یا مسلم لیگ (ن) کو نہیں بلکہ پاکستان کو تباہ و برباد کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا واسطہ ایسے لوگوں سے ہے کہ آپ کچھ بھی کر لیں، آپ جب بھی جیتیں گے ان کا رویہ ایسا ہی ہو گا جیسا دیکھنے میں آرہا ہے، 2013 میں بھی ان کا یہی رویہ تھا کہ 35 پنکچر لگے ہیں، دھاندلی ہوئی ہے، وہ چار سے پانچ سال ہمارے اور نظام کے خلاف سازشیں کرتے رہے لیکن ان کے کسی بھی الزام سے نہ ڈرنا چاہئے نہ گھبرانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ مخالفین نے بدتمیزی، بدتہذیبی کو فروغ دیا،کیا وزیراعظم اور پارلیمنٹ میں بیٹھنے والوں کا لہجہ ایسا ہوتا ہے؟۔انہوں نے کہا کہ ہم نے عوام کی ترقی اور فلاح و بہبود کیلئے دن رات محنت کی، ڈالر 104 روپے پر باندھ کر رکھا ہوا تھا، کس کے زمانے میں ڈالر 104 سے باہر نکلا اور پھر 200 سے بھی تجاوز کر گیا ۔ لیگی قائد نے کہا کہ جو بھی ان کو لے کر آئے وہ پاکستان کے بہت بڑے مجرم ہیں ،آج پاکستان کو ٹھیک کرنا جان جوکھم کا کام نظر آتا ہے،
حالات بہت مشکل ہیں ،پاکستان کے عوام کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی ہے، ابھی پہلے ڈیڑھ دو سال مشکل سے بھرپور ہوں گے لیکن اس دوران ہمیں ایک ہو کر رہنا ہے اور مخالفین کا بھرپور مقابلہ کرنا ہے، مجھے یقین ہے کہ اگلے ڈیڑھ دو سال میں ملک ان مشکلات سے باہر نکل جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت بہت زخمی ہے، ہمیں مل کر زخم بھرنے ہیں، میں دہائیوں سے اس ملک کو دیکھ رہا ہوں لیکن اس طرح کا زخمی پاکستان میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا، اس ملک کو مصیبتوں اور مشکلوں سے نکالنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان ڈیڑھ سے دو سال میں ہمیں مشکل فیصلے کرنے ہوں گے، ہم نے 24 کروڑ عوام کو سکون دینا اور بجلی ،گیس کے بلوں کو کم کرنا ہے، روپے کی قدر کو ٹھیک کرنا ہے، پاکستان کو پاؤں پر کھڑا کرنا ہے ، اگر ہم سوچے سمجھے منصوبے کے ساتھ چلیں گے تو یہ سفر آسان ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے جس ہمت حوصلے کے ساتھ پچھلا ڈیڑھ سال گزارا یہ انہی کی ہمت ہے،
ان کی جگہ میں ہوتا تو شائد چل نہ سکتا، ابھی بھی شہباز ہی سب سے بہترین انتخاب ہیں۔اس موقع پر نواز شریف نے شہباز شریف کو وزیراعظم اور سردار ایاز صادق کو سپیکر قومی اسمبلی کے عہدے کیلئے نامزد کیا۔انہوں نے کہا کہ امید ہے ایاز صادق ایک بہترین اسپیکر کے طور پر ابھریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں اقلیتی بھائیوں اور بہنوں کو بھی مبارکباد دیتا ہوں، آزاد امیدوار جنہوں نے (ن) لیگ میں شمولیت اختیار کی انہیں خوش آمدید کہتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ خواتین بھی بڑی تعداد میں آئی ہیں ان کو بھی مبارکباد دیتا ہوں۔قبل ازیں پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف نے کہا کہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے مسلم لیگ(ن) کے تمام اراکین قومی اسمبلی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مختلف حصوں سے آزاد حیثیت میں کامیاب ہو کر مسلم لیگ(ن) میں شامل ہونے والے اراکین قومی اسمبلی کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ 2017 ء میں نواز شریف نے ملک میں لوڈشیڈنگ مکمل طور پر ختم کردی تھی، سی پیک کے منصوبے لیگی قائد لے کر آئے
،پوری قوم اس کی گواہ ہے۔انہوں نے کہا کہ یہاں پر دھرنے تھے جس وجہ سے صدر شی جن پنگ کا دورہ ملتوی ہوا ،پوری قومی مایوسی کا شکار تھی لیکن قائد نے اس مایوسی کو پھیلنے نہ دیا اور چینی صدر اپریل 2015ء میں وہ دوبارہ تشریف لائے تو معاہدے طے پائے۔لیگی قائد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف نے ملک کے چاروں صوبوں کو موٹروے سے جوڑ دیا، موٹروے کا بانی کوئی اور نہیں بلکہ لیگی قائد ہیں، اسی طریقے سی قائد نے کراچی کا امن واپس بحال کیا، کراچی کے تباہ شدہ کاروبار کو رونقیں لوٹائیں اور لوگوں نے سکھ کا سانس لیا۔انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کی آگ دیکھ کر لگتا تھا کہ یہ آگ کبھی بجھ نہیں پائے گی، افواج پاکستان کے جوانوں، پولیس، ڈاکٹر اور اس عوام نے عظیم قربانیاں دیں لیکن نواز شریف کی ہی قیادت میں دہشت گردی کی اس آگ کا مکمل خاتمہ ہو ا۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے جو منصوبے لگائے ان کی تختیاں گننے میں مہینوں لگ جائیں گے لیکن اس کے بدلے ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا، یہاں جلاؤ، گھیراؤ اور جی ایچ کیو پر حملے جیسے واقعات ہوئے،اداروں کیخلاف بدترین زبان استعمال کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے جعلی اور جھوٹے مقدمات کا سامنا کیا لیکن کبھی نہیں کہا کہ فلاں میر جعفر ہے، فلاں غدار ہے، ہم نے کبھی جی ایچ کیو کی طرف دیکھا تک نہیں، ہم نے کسی بھی حال میں صبرکا دامن نہیں چھوڑا، لیگی قائد نے صبر سے کام لے کر منفی قوتوں کا مقابلہ اور عدالتوں کا سامنا کیا۔ انہوں نے کہاکہ انتخابات میں بعض جگہوں پر ہمیں کامیابی ملی لیکن بعض جگہوں پر نواز شریف پر مر مٹنے والے کارکن ہار گئے، اس کا مطلب ہے کہ ہم جو ہار گئے وہ ٹھیک ہارے اور جو جیت گئے وہ غلط جیتے، یہ دوغلا پن ہے، خیبر پختونخوا میں ان کی اکثریت آئی ہے تو کیا وہاں سب دھاندلی ہوئی ہے، ہم پنجاب میں جیتے ہیں تو وہ دھاندلی اور جہاں ہارے ہیں وہ ٹھیک ہارے ہیں، یہ انا، تکبر اور رعونت ہے، کبھی کسی نے اس طرح کی سوچ اختیار نہیں کی ،یہی وہ سوچ ہے جس نے پاکستان کو تباہی کے کنارے لا کھڑا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر پاکستان ایک مرتبہ پھر آئین کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں اور آئین کو تار تار کررہے ہیں، اسمبلی کا اجلاس بلانا ان کا آئینی فریضہ تھا جس کو انہوں نے نظرانداز کیا اور عمران نیازی کے اشارے پر ایسا کیا۔انہوں نے کہا کہ صدر مملکت نے جس طرح ماضی میں تحریک عدم اعتماد کے موقع پر آئین کی خلاف ورزی کی، اسی طرح آج وہ پھر آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں، خیبر پختونخوا میں حلف لیا جا رہا ہے تو وہ آئینی ہے اور یہاں آئینی نہیں ہے، اس دوہرے معیار نے ہماری جڑوں کو کاری ضرب لگائی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے 16ماہ کی اتحادی حکومت میں پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ورنہ ہم یہاں نہ بیٹھے ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ مریم نواز پنجاب کیلئے دن رات کام کریں گی، میں نواز شریف سے عرض کروں گا کہ آپ وزیر اعظم بنیں اور میں آپ کا ورکر بن کر ملک کی خدمت کروں گا۔


Leave a Comment